ریڈ انڈین افراد کی اصلیت





سرخ ہندی امریکہ کے اصل باشندے ، 

، آبنائے بیرنگ عبور کرکے ، شمال مشرقی ایشیاء سے براعظمشمالی 

امریکہ پہنچے تھے۔ زیادہ تر لوگ منگول نسل کے ہیں۔ اگرچہ دیگر اقوام کے

 ساتھ اختلاط سے ان کی کئی قسمیں ہو گئی ہیں تاہم اب بھی بھوری جلد ، 
سیدھے ، کھردرے ، سیاہ بالوں اور بھوری آنکھوں کی وجہ سے ان میں گہری
 مشابہت پائی جاتی ہے۔ یہ لوگ زراعت پیشہ 
تھے۔ مٹر ،تربوز ، آلو اور تمباکو کاشت کرتے ، پتھر کے اوزار بناتے اور آگ
 سے واقف تھے۔ کچھ عرصے بعد ان میں سے بعض قبائل وسطی اور جنوبی
 امریکہ کے علاقوں میں جا کر آباد ہوگئے۔

جب کولمبس امریکا پہنچا تو اس مغربی نصف کرہ ارض پر بعض روایات کے 
مطابق 80 لاکھ اور بعض روایات کے بموجب سات کروڑ انڈین آباد تھے۔ بہرحال
 مؤرخین کی اکثریت دو کروڑ پر متفق ہے۔ چونکہ کولمبس کے خیال کے مطابق
 وہ انڈیا پہنچ گیا تھا اس نے ان لوگوں کو انڈین کا نام دیا۔ بعد میں ہندوستان 
سے تمیز کرنے کے لیے انھیں ریڈ انڈین یعنی سرخ ہندی کہا جانے لگا۔ بعد
 میں وسطی امریکہ اور جنوبی امریکا کے انڈین بعد میں آنے والے لوگوں میں 

گھل مل گئے جس سے ایک نئی نسل وجود میں آئی۔

ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ریڈ انڈین کی تعداد میں کمی کے اسباب میں آب و
 ہوا کی تبدیلی اور وبائی امراض بتائے جاتے ہیں لیکن مورخین کے بقول اس کا
 اصل سبب سفید فام آباد کاروں کے ہاتھوں ان کی نسل کشی ہے

 جدید تحقیقات کے حوالے سے ان قدیم ریڈ انڈین افراد کے خون کے بارے مین جدید تحقیقات کی جائیں اور ان افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرویا جائے تو مخلوط النسل افراد کے علاوہ یقینا یہ ایشیائی نژاد ہی ثابت ہوں گے 

No comments:

Post a Comment