کیا کرسٹوفر کولمبس نے امریکہ دریافت کیا تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

کرسٹوفر کولمس کا سفر


کہا جاتا ہے  ۔کرسٹوفر کولمبس جو ایک بحری جو مہم تھا  جس نے 15 ویں صدی میں امریکہ کو دریافت کیا۔ وہ 1451ء میں جنیوا اٹلی میں پیدا ہوا۔ سپین کے قشتالوی عیسائی حکمرانوں کی ملازمت میں رہا۔ اسپین کی ملکہ ازابیلا اور فرڈینینڈ نے اسے چھوٹے جہاز دیے جن سے اس نے 1492ء میں بحیرہ اوقیانوس کو عبور کرکے  امریکہ جانے کا بحری راستہ  دریافت کیا۔ کولمبس کی اس دریافت نے دریافتوں، مہم جوئی اور نوابادیوں کا ایک نیا سلسلہ کھولا اور تاریخ کے دھارے کو بدل دیا۔ کولمبس نے 1506ء میں وفات پائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اب تک ہمیں تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ امریکہ کی دریافت کولمبس نے 1492چودہ سو بانوے میں کی۔اسی بات کو یوروپی تاریخ دان ہمیں پڑھاتے ہیں اور ہماری درس گاہوں میں یہ ہی بات ہمارے اساتذہ طوطوں کی مانند ہمیں سکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ہم طوطوں کی طرح یہ پہی بات رٹ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔حالانکہ کیا یہ سوال ہمیں نہیں کرنا چاہیئے کہ جب کولمبس امریکہ میں پہنچا تو وہا ں جن انسانوں سے اس کی ملاقات ہوئی کیا وہ امریکہ کہ باشندے نہیں تھے؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 کیا وہ کولمبس کی آمد سے قبل امریکہ میں مقیم نہیں تھے ؟؟؟؟؟
کیا وہ انسان نہیں تھے ؟؟؟؟؟
پھر دنیا کا نقشہ اٹھا کر دیکھیں امریکہ اور یورپ کے درمیان واقع بحرہ اوقیانوس کی کم سے کم چوڑائی برازیل اور لائیبیریا کے درمیان 2848 کلومیٹر (1770 ‏میل) اور زیادہ سے زیادہ سے چوڑائی ریاستہائے متحدہ امریکہ اور شمالی افریقہ کے درمیان ‏‏4830 کلومیٹر (3000 میل) ہے۔ 
جس کو عبور کرنے لیئے کرسٹوفر کولمبس کو کئی مہینے لگے جبکہ یوروپ کے باشندوں کو بحیرہ اوقیانوس کو عبور کرلینے کے لیئے کم از کم پانچ ہزار سال کی مدت لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے مقابلے میں آپ دیکھیے 
 ایشیا اور برآعظم امریکہ کے درمیان کا فاصلہ محض چند میل پر مشتمل ہے
 ایشیا اور امریکہ کے 
درمیان ایک سمندری کھائی ہے جسکا فاصلہ محض)   82   کلومیٹر ہے
File:Bering Strait.jpeg
Bering Strait
 بیرنگ اسٹریٹ جو براعظم امریکہ اور براعظم ایشیا کے درمیان واقع ہے  

    جس کے ایک طرف ریاست ہائے متحدہ کی۔ ریاست الاسکا ہے جبکہ دوسری جانب روس کا علاقہ سائیبریا واقع ہے اسی سائیبریا کی حدود میں منگول قبائیل کی بڑی تعداد مقیم ہے اس کے نزدیک ہی قدیم منگولیا واقع ہے اسی علاقے میں اسکیمو قبائیل کی بھی بہت بڑی تعدا د مقیم ہے اس علاقے کی سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ دنیا کے سرد ترین مقامات میں شمار کیا جاتا ہے یہاں سمندر اکثر شدید سردی کے باعث جم جاتا ہے

 تو کیا محض 80کلو میٹر کے فاصلہ کیا ان مشرقی ایشیائی افراد یا  اسکیموز اور منگولوں کے لیئے عبور کرنا کوئی مشکل کام  تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟ جب کہ یہ وسط ایشیا اور مشرقی ایشیا کے لوگ اس سے قبل کوہ ہمالیہ  جیسے  بلند و بالا برفانی  پہاڑوں کو عبور کرکے برصغیر پاک و ہند میں داخل ہوتے رہے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 اس لیئے  کرسٹوفرکولمبس کا صرف ایک ہی کارنامہ ہے وہ یہ کہ اس نے یوروپ اور امریکہ کے درمیان سمندری راستے کو دریافت کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 یہ بات بالکل ہی جھوٹ اور بے بنیاد ہے کہ کرسٹو فر کولمس نے امریکہ دریافت کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ یہ بات درست ہے کہ امریکہ ایشیائی باشندوں نے دریافت کیا 
تھااب بھی جدید تحقیقات کے حوالے سے ان قدیم ریڈ انڈین افراد کے خون کے بارے مین جدید تحقیقات کی جائیں اور ان افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرویا جائے تو مخلوط النسل افراد کے علاوہ یقینا یہ ایشیائی نژاد ہی ثابت ہوں گے 
پھر یقینا  یہ بات سب کے لیئے باعث حیرت ہی ہوگی کہ الاسکا کی امریکی ریاست پر اب ست ایک سو سال قبل  روس کا قبضہ تھا جس کو امریکہ کی حکومت نے زار روس سے ایک  معاہدے کے تحت ایک سو سال کی مدت تک کے لیئے پٹے پر لے لیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جسے امریکی حکومت نے ایک سو سال کی مدت گزرنے کے بعد روسی حکومت کو اس لیئے واپس نہیں کیا کہ روس پر زاروں کی حکومت کا خاتمہ ہو چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے 

No comments:

Post a Comment